ڈاکٹر حمید اللہ اپنے پورے زمانہ طالب علمی میں صرف ایک بار تاخیر سے کلاس میں پہنچے
ڈاکٹر حمید اللہ اپنی پوری طالب علمی کے دور میں صرف ایک بار کلاس میں تاخیر سے پہنچا (غیر حاضری کا تو سوال ہی نہیں تھا) اور یہ وہ دن تھا جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا۔ تدفین کے بعد یہ نوجوان سیدھا جامعہ گیا اور کلاس میں شریک ہوگیا۔ ( اس کے راوی ڈاکٹر صاحب کے درینہ ساتھی اور میرے بزرگ دوست احمد عبداللہ المدوسی مرحوم ہیں)
پیدا کہاں ہیں ایسے پراگندہ طبع لوگ
افسوس تم کو میرؔ سے صحبت نہیں رہی
(پروفیسر خورشید احمد، سہ ماہی “فکر و نظر” اشاعت خاص ڈاکٹر محمد حمید اللہ، ص 34)