ڈاکٹر محمد حمید اللہ کا مکتوب بنام مدیر ماہنامہ معارف اعظم گڑھ ۔ دسمبر 1987ء
14 صفر 1408ھ
مخدوم و محترم زادفیضکم۔ السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ
کرم نامے نے سرفراز کیا۔ حفظکم اللہ وعافاکم۔
معارف کی میرے دل میں بہت عزت ہے، وہ ہمارے تاریخ حال کا مستقبل میں ایک وثیقہ، ایک ماخذ ہو گا اسی لیے اس کے مندرجات کے متعلق آپ کو اکثر تکلیف دیتا بلکہ دل دکھاتا رہتا ہوں، التجا ہے کہ قصور معاف کر دیں کہ مقصد رنجیدہ کرنا بالکل بھی نہیں۔
اس وقت اگست 1987ء کا معارف مکرر دیکھ رہا ہوں، معلوم نہیں عماد الدین خلیل صاحب کا قصور ہے یا فاضل مترجم کا کہ صفحہ 93 پر بواتیہ لکھا ہے۔ کیا ہم یہ نام بھی بھول گئے ہیں؟ poitiers جس کا اردو تلفظ ہو گا پواتیے۔ اسی طرح صفحات 93، 94، 95 کے حواشی میں محمد اسد لیو پولڈویلس چھپا ہے یہ Weiss والیس ہونا چائیے (آسٹریا کی یعنی جرمن زبان کا نام ہے) وہی لفظ جو انگریزی میں White سفید ہو گیا ہے)۔ صفحہ 102 پر فرانسیسی نو مسلم Etionne Dinet کا نام ایتین ڈینیڈ کو میں تئین وینے لکھوں گا۔ صفحہ 104 پر اطالوی کیتانی Caetani کا تلفظ کائے تانی ہے۔ اسی صفحے پر ہالینڈی ہیر گرنجہ Hurgranje کا تلفظ میں نے خود ان کی زبان سے، ان کے گھر میں، ان کی بیوی اور بیٹی کی موجودگی میں ہورخرینے سنا ہے۔ ہالینڈی میں (G) کا تلفظ (خ) اور (J) کا (ی) ہوتا ہے۔ آخر میں صفحہ 106 پر فلہاوزن جو جرمن ہے ( Wellhausen) اردو میں ویلہاوزن ہونا چائیے، اس میں (W) انگریزی (V) کی طرح ہے۔ لیکن جو اردو میں نہیں پایا جاتا ہے، قریب تر اواز اردو میں (واؤ) کی سی ہے۔
آپ دلی تشریف لے لیے تھے۔ محترم کرم فرما مالک رام صاحب ایک نیا ارمغان نکالنے والے تھے، معلوم نہیں آپ کو خبر ہے یا نہیں اور یہ کہ وہ کس مرحلے میں ہے؟ (لکھ دیا جواب کا انتظار نہیں اس کی زحمت نہ فرمائیں)۔ ڈاکٹر وور مرحوم کے متعلق عرض کروں کا کہ انھیں اللہ جنت نصیب کرے، رفیق تو تھے لیکن ان کے اختصاص یعنی اردو ادب سے مجھے لگاؤ نہ رہا اس لیے واقفیت بھی کم ہے، آپ کا فرمانا سرآنکھوں پر۔ ایک محدث ابو حمد عبد اللہ بن زیاد السندی کے حالات کی سخت تلاش ہے، بہ ظاہر چوتھی صدی ہجری کے ہیں، ابن حجر کے یہاں بھی ذکر نہیں ملا۔ اسلام آباد سے بھی نفی میں جواب آیا ہے۔ واللہ المستعان۔ حفظکم اللہ دعافاکم۔
محمد حمید اللہ
ماخذ ماہنامہ معارف اعظم گڑھ، دسمبر 1987ء