موسٰی رحیم ۔۔۔۔ موسا رام
موسٰی رحیم ۔۔۔۔ موسا رام
(ایک فرانسیسی افسر کا دلچسپ تذکرہ، ڈاکٹر محمد حمیداللہ صاحب کے قلم سے)
ــــــــــــــــــــــــــــــ
اس بڑی ریاست (حیدرآباد) میں انگریز بھی آئے اور فرانسیسی بھی اور دونوں نے فوجی ملازمتیں کیں اور اس زمانے کے رواج کے مطابق فوج کی تنخواہ کا اطمینان دلانے کے لیے جاگیریں دی جاتی رہیں مثلاً فرانسیسیوں کو پانڈی چری کا علاقہ دیا گیا تو انگریزوں کو اسحاق پٹم، بڑاڑ وغیرہ۔ مرہٹوں سے ایک بار جنگ ہوئی تو انگریزوں نے دغادی۔ اور ان کی پلٹنوں نے لڑنے سے انکار کیا۔ اس پر 1785ء میں ایک فرانسیسی افسر موسیو(یعنی مسٹر) ژواشین ماری رایموں (Joachim Marie Raymond) کی (جو 1755ء میں فرانس کے علاقے ژرس میں پیدا ہو تھا) سرکردگی میں پندرہ ہزار فرانسیسیوں کو فوج میں بھرتی کیا گیا اور انگریز نکالے گئے۔ رایموں کا حیدرآباد ہی میں 1798ء میں انتقال ہوا اور سرورنگر میں اس کا شان دار مقبرہ اب تک باقی ہے۔ اس کے حالات ایک مستقل رسالے کے محتاج ہیں۔ اس کا برتاؤ اپنے ماتحتوں اور ہمسایہ اہل ملک سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت اچھا رہا۔ مسلمان اسے موسٰی رحموں (یا موسٰی رحیم) پکارتے تھے اور ہندوؤں میں وہ موسا رام کہلاتا تھا۔ اب تک اس کا احترام دونوں میں ہے۔ اور کہتے ہیں کہ سالانہ اس کا عرس بھی ہوتا ہے۔
(مدرسہ محمدی مدراس اور اس کا پس منظر از ڈاکٹر محمد حمیداللہ)