انسانی اعضاء کی پیوند کاری

Transplant of Human Body

 انسانی اعضاء کی پیوند کاری

 

 

ڈاکٹر محمد حمیداللہ صاحب کا مؤقف
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سوال: اسلامی نقطہ نظر سے انسان اپنے جسم کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کی مالک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے ۔ کیا اسلامی نقطہ نظر سے آنکھوں، خون اور دیگر اعضائے جسمانی کا عطیہ دینا جائز ہے یا نہیں ؟ اس طرح کسی دوسرے شخص کی آنکھ یا دل وغیرہ لگانا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اس بارے میں نہ آپ کو قرآن میں کوئی ذکر ملے گا، نہ حدیث میں اور نہ ہی ہمارے پرانے آئمہ اور فقہا کی کتابوں میں۔ یہ چیز علم طب کی جدید ترین ترقی ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہوئی ہے۔ اس بارے میں ابھی تک کوئی اجماع نہیں ہوسکا۔ ہمیں معلوم نہیں کہ اور فقہاء کی کیا رائے ہے۔ میں اپنی ذاتی رائے عرض کر سکتا ہوں، ممکن ہے اس سے اوروں کو اتفاق ہو، ممکن ہے وہ اسے رد کردیں۔ ایک زندہ کی جان بچانے کے لیے ایک مردہ کی ذات سے استفادہ کیا جائے تو اس میں کوئی امر مانع نہیں ہے ۔ اس طرح ایک انسان کی فالتو چیز سے دوسرے انسانوں کا فائدہ ہوتا ہو، تو اس کی اجازت سے ہم استعمال کرسکتے ہیں۔ ان حالات میں فرض کیجئے ایک آدمی مر جاتا ہے اور فوراً ہی اس کی آنکھوں کو لے کر آج کل طبی طریقے سے محفوظ کرلیتے ہیں اور ان کو کسی اندھے کے لیے استعمال کرکے اسے بینائی بخشتے ہیں۔ میرے خیال میں ایک زندہ کی جان بچانے کے لیے ایک مردہ کے جسم سے استفادہ کرلیا جائے تو اس میں کوئی امر مانع نہ ہوگا۔ اس طرح اگر میں اپنا خون کسی کو دوں تو ایک طرح کی خیرات ہے اور میں خوشی سے دیتا ہوں تو کوئی امر مانع نہیں ۔ اگر مجھ سے جبراً لیا جائے تو ممکن ہے حقوقِ انسانی کی خلاف ورزی کے تحت آجائے۔ حدیث شریف میں مثلہ کرنے(Mutilation) کی بے شک ممانعت آئی ہے لیکن اس کا مقصد مرے ہوئے شخص کی توہین ہوتی تھی۔ اعضاء کی علاج کے لیے منتقلی میں یہ بات بالکل نہیں پائی جاتی۔
(خطباتِ بہاولپور خطبہ نمبر ۱۱)
You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.