سیرت ابن اسحاق اردو ترجمہ باب 35 ام کلثوم بنتِ علی کا نکاح
سیرت ابن اسحاق اردو ترجمہ
ام کلثوم بنتِ علی کا نکاح
احمد نے یونس کی وساطت سے اس ابن اسحاق کی یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بطن سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی صاحبزادی ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوا سیدہ ام کلثوم کے بطن سے حضرت عمر فاروق کے ہاں زید بن عمر اور ایک لڑکی وہ کی پیدا ہوئے سیدہ ام کلثوم کی زندگی میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ راہگزاۓعالم بقا ہوئے۔
احمد نے یونس کی وساطت سے ابن اسحاق کی روایت نقل کی ہے ابن اسحاق نے کہا مجھ سے عاصم بن عمرو بن قتادہ نے روایت بیان کی کہ حضرت عمر بن خطاب ؓنے حضرت علی ؓ بن ابی طالب سے ان کی بیٹی سیدہ ام کلثوم ؓ کے ساتھ نکاح کی استدعا کی۔
سیدہ ام کلثوم حضرت فاطمہ ؓ بنت رسول اللہ ﷺ کی دختر تھیں حضرت علی نے حضرت عمر ؓ کے سامنے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی چھوٹی عمر کی ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا بخدا میرا آپ کے ساتھ یہ معاملہ نہیں ہے بلکہ مجھے تو آپ کے ساتھ تعلق جوڑ کر اپنی عزت افزائی مطلوب ہیں۔
اگر آپ کی یہ بات صحیح ہے تو اسے میرے پاس بھیجیں حضرت علیؓ واپس تشریف لے گئے بچی کو بلایا اسے اچھا لباس پہنایا اور فرمایا کہ امیر المومنین کے پاس جاؤ اور انہیں کہو میرے والد نے پوچھا ہے کہ آپ کی اس لباس کے متعلق کیا رائے ہے سیدہ ام کلثوم نے امیر المومنین کے پاس جاکر یہی سوال کیا حضرت عمرؓ نے ان کا قمیص چھوا سیدہ نے کھینچ لیا اور فرمایا اسے چھوڑ دو عمرؓ نے چھوڑ دیا اور فرمایا کیسی پاک دامن اور شریف بچی ہے تم اپنے والد صاحب کے پاس جا کر کہو یہ لباس بہت ہی حسین و جمیل ہے بخدا جیسا آپ نے فرمایا تھا ویسی بات نہیں ہے چنانچہ حضرت علی ؓنے سیدہ ام کلثومؓ کا نکاح حضرت عمر ؓکے ساتھ کر دیا۔
یونس نے خالد بن صالح سے اور اس نے واقد بن محمد بن عبداللہ بن عمر کے حوالے سے ان کے کسی اہل خانہ کی یہ روایت بیان کی کہ حضرت عمر بن خطاب ؓنے حضرت علی ؓ بن ابی طالب کی خدمت میں ان کی بیٹی سیدہ ام کلثوم ؓکے ساتھ نکاح کا پیغام بھیجا ۔
سیدہ ام کلثوم حضرت فاطمہ ؓبنت رسول اللہﷺ کی صاحب زادی تھی حضرت علی ؓنے فرمایا اس ضمن میں مجھے مشورہ مطلوب ہے اور میں کچھ لوگوں سے اجازت لینا چاہتا ہوں حضرت علی ؓنے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد سے اس بات کا ذکر کیا انہوں نے اجازت دے دی کہ نکاح کردیا جائے حضرت ام کلثوم ؓکو بلایا وہ اس وقت ابھی نوخیز لڑکی تھی اس کو فرمایا امیرالمومنین کے پاس جاؤ اور کہو کے میرے والد صاحب آپ کو سلام کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ کی مطلوبہ حاجت پوری کر دی ہے۔ حضرت عمرؓ نے سیدہ ام کلثومؓ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ میں نے اس کے بارے میں اس کے باپ کو پیغام بھیجا تھا انہوں نے اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیا لوگوں نے کہا امیرالمومنین آپ کو اس لڑکی کی کیا حاجت ہے جبکہ یہ ابھی چھوٹی عمر کی ہے حضرت عمر ؓنے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن جملہ تعلقات اور دوستیاں ما سوائے میری قرابت کے منقطع ہو جائیں گی اس لیے میں نے ارادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میرا دامادی کا رشتہ استوار ہو جائے۔
احمد نے یونس کی وساطت سے ابن اسحاق کی روایت نقل کی ابن اسحاق نے کہا مجھ سے ابو جعفر نے اپنے باپ کے حوالے سے علی بن حصین کی روایت بیان کی کہ جب حضرت عمر بن خطاب ؓنے حضرت علیؓ کی صاحبزادی ام کلثومؓ سے نکاح کیا تو آپ مسجد نبوی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک اور منبر کے درمیان مہاجرین کی مجلس میں تشریف لائے اس جگہ مہاجرین کے علاوہ دوسرے لوگ نہیں بیٹھے تھے مہاجرین نے حضرت عمر کے لئے برکت کی دعا کی۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا میں یہ نکاح کرنے پر اس لیے راغب ہوا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ قیامت کے دن میرے ساتھ تعلق اور قرابت کے علاوہ تمام دیگر دوستیاں اور نسبتی رشتے منقطع ہو جائیں گے۔
یونس نے ہشام بن سعد قرشی سے اور اس نے عطاخراسانی کی وساطت سے حضرت عمر بن خطابؓ کی یہ روایت بیان کی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا عورتوں کے بھاری مہر نہ باندھو اگر باری مہرباندھنا خدا کے نزدیک پرہیزگاری پرہیزگاری کا موجب اور دنیا میں بزرگی اور عظمت کا سبب ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سب سے زیادہ مستحق تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی اور صاحبزادی کا مہر بارہ اوقیہ یعنی چار سو اسی درہم سے زیادہ نہیں رکھا ۔ پھر جب حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ام کلثوم ؓدختر علیؓ بن ابی طالب کو نکاح کا پیغام بھجوایا تو اس کا مہر چالیس ہزار مقرر کیا ۔
احمد نے یونس کی وساطت سے ابن اسحاق کی یہ روایت نقل کی ہے کہ جب سیدہ ام کلثوم ؓبنت علیؓ کے شوہر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ وفات پاگئے تو سیدہ ام کلثوم ؓنے عون بن جعفر ؓسے نکاح کر لیا بعد ازاں حضرت عون بھی فوت ہوگئے حضرت عون کے ہاں سیدہ کے بطن سے کوئی اولاد نہیں ہوئی ۔