(ڈاکٹر حمید اللہ بنام پروفیسر سعید الظفر چغتائی (8 ذی قعدہ 1383ھ

Edibiyat Fakultesi
Istanbul
20 ذی الحجہ 1383ھ
مکرمی دام لطفکم سلام مسنون
عنایت نامہ ملا۔ شکر گزار ہوں۔
کئی سال قبل جب یہ عنوان ذہن میں آیا کہ اسلام کیوں کوئی دوسرا دین کیوں نہیں؟ تو حسب عادت بساط بھر تیاری خود شروع کر دی لیکن مجبوراً اس سے دستبردار ہونا پڑا۔ یہ ایک آدمی کے بس کی چیز نہیں معلوم ہوتی، سارے کم از کم اہم ادیان پر ضروری ہے کہ کام بانٹا جائے اور ہر مخلص دردمند ایک ایک مذہب میں تخصص پیدا کرے۔ سطحی چیزیں لکھنے سے دیکھا گیا کہ الٹا اثر پڑتا ہے کہ جس طرح بہیودہ اعتراضات اسلام اور جناب رسالت صل للہ علیہ والہ وسلم پر ہونے سے مسلمان پڑھنے سننے والے پر ردعمل ہوتا ہے۔ اسلامیات کے اتنے ماہر یہودی و نصرانی ہیں۔ آنسو بر آتے ہیں کہ بدھ مت تک کا کوئی عالم ہم میں پیدا نہ ہو سکا۔
میری عادت نہیں کہ دوسروں کو احکام دوں اس لیے بساط بھر اپنی معلومات بڑھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔ اس سال ترکی میں ہفتے میں ایک لیکچر تقابلی مذاہب پر دے رہا ہوں اور اس کی خاطر محبور ہوا ہوں کہ موضوع پر کچھ پڑھوں۔ یہ تو خدا ہی جانتا ہے کہ معلومات کب اتنے ہو سکیں گے کہ ان کو شائع کرنے کی ہمت کر سکوں السعی منا ولاتمام من اللہ۔
دنیائے اسلام کی حالت سے ہر روز ایسی کوفت ہوۃی ہے کہ کام کا شوق بھی متاثر ہو جاتا ہے۔ مدینہ منورہ جانے کے لیے ویزا مانگا تو انقرہ میں عربی قضل نے جواب دیا کہ حج کے لیے یا صرف ماہ رجب میں ویزا ملتا ہے، باقی کسی زمانے میں کسی کو ویزہ نہیں دیا جاتا، ہمارا ملک کوئی ٹورسٹ ملک نہیں ہے۔ یصدون عن المسجد الحرام کی آیت تو ابو جہل کے متعلق وارد ہوئی تھی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مخلص
محمد حمید اللہ
ایک عرض ہے کہ خط میں اپنا پتہ لکھنے سے اجتناب نہ فرمائیں۔ یہ ضروری نہیں کہ مرسل الیہ کو وہ ہمیشہ ازبر رہے۔ خفیف سی غلطی سے بھی خط ضائع ہو جاتا ہے۔ اس وقت آپ کا صحیح پتہ یاد نہیں، اٹکل پر لکھ رہا ہوں، خدا کرے مل جائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.