ڈاکٹر حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 3 ربیع الانوار 1412ھ
3 ربیع الانوار 1412ھ
مخدوم محترم زادمجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
چند دن ہوئے کرم نامہ ملا، ممنون و سرفراز کیا۔ عربی الدراسات الاسلامیہ کے مطبوعہ مضمون(1) کی فوٹو کاپیاں بھی خدمت میں گزارنی ہیں۔ ان شاء اللہ وہ آپ کو مل گئی ہوں گی۔
میں نے اپنے کسی استاد یا کسی دوست پروفیسر کی کبھی کوئی خدمت نہیں کی۔ اب میں کسی برتے پر توقع کروں کہ دوسرے میری خدمت میں اپنا وقت ضائع کریں؟ خدا ہی مسبب الاسباب ہے۔ والخیر وفیما اختارہ واللہ۔
میرے مطبوعہ مضمونوں(2) کی فوٹو کاپیاں جن لوگوں نے مانگی ہیں، ان کو حق بہ حق دار کرنے کے بعد میرا کام ختم ہو جائے گا۔ اس کا کوئی سوال نہیں کہ میں کسی سے بھیک مانگوں۔ میں تاحیات ان شاء اللہ اپنے علمی کاموں میں مشغول رہوں گا۔
خدا کرے وہاں آپ سب خیر و عافیت سے ہوں۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
___________________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے مجھے اپنے مضمون کے سلسلے میں جو اسلام آباد کے عربی رسالے الدراسات الاسلامیہ میں ازواج مطہرات سے متعلق تھا، اس سلسلے میں بحث و مباحثہ کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا اور یہ معاملہ اردو اخبارات مین بھی پھیل گیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ مجھے اپنے ریکارڈ کے لیے وہ تمام مضامین جو الدراسات السلامیہ میں شائی ہو چکے تھے بھجوانا چاہتے ہیں جس کے لیے انھوں نے فوٹو کاپیاں بھی نکلوا لی ہیں۔
(2) ڈاکٹر صاحب کبھی خفا نہیں ہوئے لیکن اپنی خفگی کا اظہار دبے الفاظ میں صرور کرتے تھے۔ یہاں ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ ان کے مطبوعہ مضامین کی فوٹو کاپیاں حق بہ حق دار کرنے کے بعد ان کو اطمنان ہو جائے گا۔ ان کا اشارہ ہمدرد لائبریری کی طرف تھا۔ اور پھر اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ علمی کاموں میں ہمیشہ کی طرح مشغول رہیں گے کیوں کہ یہ ان کا مقصد حیات ہے۔اور انھوں نے ثابت کر دیا کہ انھوں نے اکیلے تنہا علمی کاموں کو دل و جان سے پورا کیا۔