ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قرشی، 4 ذی قعدہ 1411ھ
4 ذی قعدہ 1411ھ
مخدوم و محترم زاد مجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ کا تازہ کرم نامہ اور ایک گمنام اخبار کے صفحے ملے۔ دلی شرمندگی و شکریہ۔ آپ کا خط پنسل یا کاربن پر ہونے کی وجہ سے پڑھا نہیں جاتا۔ آپ اخبار کے تراشے بھیج کر کثیر رقم صرف فرماتے ہیں۔ ان کی ضرورت نہیں۔
اسماعیل مینائی(1) صاحب مرحوم کی وفات پر دلی افسوس ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ فاتحہ پڑھی۔ اللہ انھیں جنت نصیب فرمائے۔
میں آپ کے سابقہ کرم ناموں کا بروقت جواب دے چکا ہوں۔ان شاء اللہ دیر سویر مل جائیں گے۔ ہمدرد والوں کے پاس سے کتاب النبات(2) کے متعلق سکوت ہی ہے۔
واللہ المستعان۔
مکان میں سب کو سلام۔
خادم
محمد حمید اللہ
________________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے محترمی اسماعیل مینائی صاحب کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ محترمی اسماعیل مینائی صاحب ہمارے محلے شرف آباد کے مقابل محلہ بہادر آباد میڑ رہتے تھے۔ میری گلی کے سامنے ہی ان کا بنگلہ تھا۔ مینائی صاحب کا تعلق لکھنؤ کے مشہور شاعر امیر مینائی سے تھا اور جناب امیر مینائی صاحب حیدر آباد دکن میں آ کر آباد ہو گئے تھے۔ ان کے خاندان سے میری دوستی حیدر آباد سے تھی کیوں کہ ان کے خاندان کے ایک فرد میرے ساتھ عثمانیہ یونیروسٹی میں پڑھتے تھے۔ ڈاکٹر صاحب ہمیشہ کسی کے انتقال پر فاتحہ ضرور پڑھتے تھے اور لکھتے بھی تھے تا کہ پڑھنے والا بھی فاتحہ ضرور پڑھے۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے نباتات پر عربی میں لکھی ہوئی کتاب النبات کو مرتب کیا تھا اور وہ کتاب ہمدرد فاؤنڈیشن کی طرف سے چھپ رہی تھی۔ اس سلسلے مین ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ ہمدرد والوں کی طرف سے چھپائی کے بارے میں خاموشی اختیار کی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کا خط آنے کے بعد میں محترمی حکیم نعیم الدین زبیری صاحب کو خط بھی لکھا اور ٹیلی فون بھی کیا تھا کہ کتاب النبات کے بارے میں موجودہ پوزیشن بتلائیے کہ کمپوزنگ کتنے صفحات کی ہوئی ہے۔