ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام پروفیسر عبد الرحمان مومن – دس رجب 1401ھ
بسم اللہ
دس رجب 1401ھ
حامدا و مصلیا
محترم و مکرم!
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
عنایت نامہ مورخہ 22 جمادی الآخر کل شام پہنچا۔ دلی مسرت ہوئی کا باعث ہوا۔ چند چیزیں علیحدہ رجسٹرڈاک سے بھیج رہا ہوں۔ رسالہ البلاغ (تاریخ رویت و عید کے متعلق کھو گیا ہے۔ باوجود تین چار گھنٹے تلاش کے دستیاب نہ ہو سکا۔ وہ کچھ خاص اہم بھی نہیں۔ میں نے اس میں بیان کیا تھا کہ سنن ابی داؤد کے مطابق رسول اللہ علیہ والہ وسلم نے صراحت سے فرمایا ہے کہ ہر شخص اپنی مقامی رویت پر عمل کرے کسی دور کے ملک کی روایت پر نہیں۔ حتی کہ اسلامی مملکت ہی کے دوسرے حصے کی رویت پر۔ چنانچہ دمشق میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں چاند ہو گيا تھا اور مدینہ میں نہیں۔ دمشق کے مسافر مدینہ آئے تو ان کے تیس روزے ہو گئے تھے اور مدینہ میں 29۔ اس پر حضرت ابن عباس نے وہ حدیث بیان فرمائی جو اوپر درج ہے۔ ایک جگہ چاند کا ہونا دوسری جگہ نہ ہونا یہ قانون فطرت کے مطابق ہے اور جدید ترین علم ہیئت بھی وہی کہتا ہے۔ مصحف عثمانی کے متعلق میں نے فلا ڈیلفیا کا پتا دیا تھا، شگاگو کا نہیں۔
Hyderabad house 145, S 13th St, Room 507 Philadelphia.PA.19107 USA
ڈوب مرے فرعون کا مضمون پڑھنے کے بعد تشنگی باقی رہے تو دریافت فرمائیں، حاضر ہوں۔ موریس بوکای سرجن ہے، مصر اور تاریخ سے اسے تعلق نہیں ہٹ دھری کا کیا علاج؟ خود فرانسیسی ماہرین مصریات نے بوکای کی تردید کی ہے۔
سیرت ابن ہشام ہی کے چند اجزا کو (جو ابن اسحاق کے نہیں بلکہ ابن ہشام کے تھے) حذف کر کے گیوم نے انگریزی میں ترجمہ کیا۔ میں اسی کو ترجمہ ابن ہشام کہتا ہوں کہ اصل ابن اسحاق نہیں ہے۔ غالبا گیوم نے سیرت ابن اسحاق کے اس ٹکڑے کا بھی ترجمہ کیا ہے جو اب مراکش میں ملا ہے۔
گیوم کی عربی بہت کمزور ہے۔
نیازمند
م خ ا