ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام ڈاکٹر احمد خان، 1388ھ
15 جمادی الاولی 1388ھ
مکرمی دام لطفکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ ملا، شکریہ عرض ہے۔ میرے علم میں چمڑے پر کوئی کتاب یا مضمون نہیں لکھا گيا۔ محولہ(1) جرمن مضمون میں نے کبھی نہیں پڑھا۔ اطلاع کا شکریہ۔ میرے ذہن میں چند پڑھے ہوئے حوالے تھے۔ ان کا اقتباس منسلک ہے(2)، ممکن ہے آپ کو پہلے سے معلوم ہوں، قصی بن کلاب یعنی پانچویں صدی عیسوی سے اس کا ذکر ملتا ہے اور عہد نبوی تک سلسلہ جاری رہتا ہے(3)۔
ایک جرمن کتاب Händel’s Geschichte یعنی مشرق کی تجارت کی تاریخ، ممکن ہے اس میں بھی کچھ حوالے ہوں۔ نہ یہ نہ اس کا فرانسیسی ترجمہ میرے پاس گھر میں ہے۔ مولف کا نام غالبا Heyd ہے۔
خواہش ضرور تھی مگر توقع نہ تھی کہ میرے مقالہ سیر کی مطبوعہ یا سائیکلو سٹائل نقل مجھے بھیجی جائے گی۔ حسب توقع ہی صورت حال ہے۔ الحمد للہ علی کل حال۔ کاش چھاپنے سے پہلے ترجمہ مجھے بتا دیا جاتا، خیر۔
مسالک الابصار لابن فضل العمری کی کوئی 24 جلدیں ہیں۔ ان میں سے ایک ہندوستان کی تاریخ پر بھی ہے (کافی طویل، ممکن ہے سو صفحوں پر) میرے علم میں تو یہ حصہ ابھی چھپا نہیں ہے۔ استانبول میں دو مخطوطے ہیں۔ اسے آپ ایڈٹ کر سکتے ہیں۔ الباب للصغانی غالباً ایڈٹ کرنے کے لیے بہت بڑا کام ہو گا۔ میں عام طور پر مارچ سے مئی تک تین مہینے ترکی میں رہتا ہوں۔
عبد القدوس صاحب کو بھی میرا سلام فرمائیں۔
مخلص
محمد حمید اللہ
________________
حواشی:
(1): مکتوب الیہ نے ایک جرمن مضمون Fell undehederkleididung Aribien کے بارے میں دریافت کیا تھا۔
(2): ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے احادیث کی مختلف کتب سے خاصے طویل اقتباسات روانہ کیے تھے جنھیں احمد خان صاحب نے اپنے مضمون عرب جاہلیہ میں صنعت و دباغت (مطبوعہ سہ ماہی فکر و نظر جلد 7) میں استعمال کیا۔
(3): قصی بن کلاب نے مکہ میں سب سے پہلے چمڑے کی تجارت کا آغاز کیا تھا۔
(4) اشارہ ہے ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کے اردو مضمون سیر کی جانب جس کا عربی ترجمہ عاصم الحداد کرا کے الدراسات الاسلامیہ بابت ستمبر 1968ء میں مکتوب الیہ نے شائع کیا تھا۔
(5) ڈاکٹر حمید اللہ صاحب نے مسالک الابصار تالیف ابن فضل العمری کی جغرافیہ، عالم پر مشہور کتاب کے کچھ حصے یا العباب الذاخر تالیف الصغانی کے کسی ٹکڑے کو ایڈٹ کرنے کا مکتوب الیہ مشورہ دیا تھا