ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 26 فروری 1993ء
26 فروری 1993ء
مخدوم و محترم زاد مجدکم
سلام مسنون۔ آپ کی کرم فرمائیاں اتنی کثیر اور شرمندہ کرنے والی ہیں کہ نہیں جانتا کس طرح شکریہ ادا کروں۔
تکبیر میں بہت سی غلط سلط باتیں بھی چھپی ہیں۔ میں نے مدیر کو لکھا۔ جواب نہ آیا۔
میں اگر پاکستان آؤں تو اپنی مرضی پر نہیں سرکاری دعوت پر ہو گا۔ سفر کا نظام المعل وہی بنائیں گے اور بالکل نہیں جانتا کہ اس میں کراچی(1) کا ذکر ہو گا یا نہیں۔
مکان میں آداب و تسلیمات۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ۔
___________
حواشی: ڈاکٹر صاحب نے پاکستان کے پروگرام کے سلسلے میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ ان کا پروگرام چونکہ سرکاری سطح پر بنایا جا رہا ہے معلوم نہیں کراچی بھی شیڈول میں ہے کہ نہیں۔ ویسے سرکاری انتظام کے تحت کراچی میں بھی پروگرام رکھے گئے تھے اور ڈاکٹر صاحب سرکاری مہمان خانے وکٹوریہ روڈ پر مقیم رہے۔ میری ان سے وہاں ملاقات بھی ہوئی تھی۔ میں نے اس موقع پر پارکر پین کا سیٹ تحفے میں دیا تھا۔ میرے ساتھ میرا انجینئر لڑکا معین قریشی بھی تھا۔ ڈاکٹر صاحب میرے لڑکے کی داڑھی کو غور سے دیکھتے رہے۔ زبان سے کچھ نہ کہہ سکے مگر ان کو خوشی ہوئی کہ نوجوان لڑکا ابھی سے داڑھی رکھا ہوا ہے۔