ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام ماہنامہ فاران، 24 جمادی الآخر 1390ھ
والیسنزے
24 جمادی الآخرہ 1390ھ
مکرمی دام لطفکم!
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ عنایت نامہ ملا مسرور کیا۔ جزاکم احسن الجزاء۔ شرمندہ ہوں کہ زحمت کا باعث بنا۔
(1) دیر پیوندی کے معنی آپ نے رضائے اِلہیٰ کا دیر سے حاصل ہونا لیے ہیں اس حسن ادب کی بے ساختہ داد تو دیتا ہوں لیکن اس مفہوم کے قبول کرنے میں ایک حدیث قدسی کے باعث اب بھی تامل ہے یعنی اگر بندہ میری طرف ایک قدم آتا ہے تو میں اس کی طرف دو قدم جاتا ہوں، وہ میری طرف چلتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑتا ہوں۔ رضائے اِلہیٰ کا حصول آسان ہے ہمارے نفس امارہ کی رضا ہی مشکل سے حاصل ہوتی ہے۔
(5) رندوں کی معذرت، فریاد جام طلب: معذرت کو فریاد سے کیا ربط؟ رند کی فریاد پر ساقی کی معذرت تو البتہ سمجھ میں آتی ہے__معاف فرمایئے میں ادب کا ذوق نہیں رکھتا، روکھا پھیکا قانونی اسلوب بیان جانتا ہوں۔ اسی طرح ساقی مہوش کی نظارہ بازی کا جسے شوق ہو تو وہ پی پلا کر چلے جانے پر عمل نہ کرے بلکہ پیالے کو لبریز ہی رہنے دے یا پیالہ پی کر حل من مزید کی فریاد کرے۔
(7) کیا نکلے تیری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بو کا سرور کائنات پر اطلاق درست ہو سکتا ہے؟ میرے ناقص علم میں تو رسول ایک رہنما ہے، مطلوب صرف ذات اِلہٰی ہو سکتی ہے۔
___ میں نے لللہ نہیں لکھا ہے بلکہ لللھ، خالص عربی خط میں گول ھ سے۔ املا کی غلطیاں کاتب سے منسوب کرنا آسان ہے لیکن اقبال مرحوم کا طنطنہ اتنا رہا ہے کہ بے چارہ کاتب کسی تبدیلی کی جرات کم ہی کر سکتا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اقبال مرحوم کے متعلق پیراں نمی پرند مریدان می پرانند کیا جائے۔ غالباً ان کے اصل مسودے محفوظ ہوں گے۔ کاش کوئی اللہ کا بندہ لاہور میں جاوید اقبال صاحب سے ملے، احقاق حق میں ان کو تامل نہ ہونا چائیے، غلطی میری نکلے تو ازیں چہ بہتر۔
عربی پڑھ کر مطلب سمجھ لینا بہت سے لوگ کر لیتے ہیں، عربی میں لکھنا زیادہ عبور چاہتا ہے۔
فرنگیوں کو اقبال سے اگر دلچسپی ہے تو وہ میری دانست (بدگمانی) میں اس بنا پر ہے کہ ملا اور زاہد ریاکار کے پردے میں ان کو مسلمانوں کے فقہا اور صوفیہ کا مضحکہ کرنے کا ایسا موقع ملتا ہے کہ کسی مسلمان کو گرفت کی گنجائش نہیں ہوتی۔ کیا اقبال مرحوم نماز، روزے کی پابندی اور منہیات سے اجتناب میں ملاؤں اور زاہدوں کے مقابل بہتر نمونہ پیش کرتے رہے ہیں؟ اچھا ہوتا اگر وہ صرف مادیت اور مغربیت پر طنز پر اکتفا کرتے۔ میرے مشاہدے میں سارے اقبال پرست، عام طور پر دیندار لوگوں کا مضحکہ کرتے رہتے ہیں۔ خیر، اپنی اپنی رائے ہے، مجھ سیاہ دل کو کیا حق ہے کہ دوسروں کو سبق دوں۔
خدا کرے آپ خیر و عافیت سے ہوں۔
میں ان شاء اللہ دو تین دن میں وطن مالوف کو واپس ہو جاؤں گا۔ اطلاعاً عرض ہے۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
ماخذ: ماہنامہ فاران- اکتوبر 1970ء