ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 5 ربیع الآخر 1411ھ
5 ربیع الآخر 1411ھ
مخدوم و محترم زاد مجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کرم نام ملا۔ اخبار جنگ میں میرے جواب(1) کو چھپوانے کے لیے آپ نے بڑی زحمت فرمائی۔ جزاکم اللہ فی الدارین خیرا۔
آپ کو ایک غلط فہمی ہوئی ہے۔ میرے مضامین کی فوٹو کاپیاں کتابوں(2) یا مجلدوں کی صورت میں بالکل نہیں ہیں۔ فوٹو کاپی فل اسکیپ سائز کے دبیز کاغذ پر نکلتی ہے۔ اصل مضمون کے ہر صفحے کا ایک صفحہ ہوتا ہے۔ ان کی جلدیں نہیں بناتا۔ الحمد للہ کام کا بڑا حصہ ختم ہو گیا ہے۔ ان کو نمبر وار جوڑنے کا کام ہو رہا ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ میرے مضامین جو حیدر آباد دکن میں رہے، ان میں سے فہرست مطبوعات کی فوٹو کاپیاں احمد عطاء اللہ صاحب نے بھجوا دی ہیں۔ ان میں بھی کچھ کم ہیں۔ اکثر پرانے اخبار یا رسالے اب زندہ بھی نہیں ہیں۔ ان کے امریکا میں چھپنے کا کوئی سوال نہیں۔ وہاں مقیم ایک رشتہ دار نے ان کی فوٹو کاپیاں مانگی ہیں تا کہ ان کی مسجد کے کتب خانے میں رہیں۔
عمر خالدی صاحب کے پتے اور کتاب کے نام کا بھی دلی شکریہ۔
محترم حکیم محمد سعید صاحب آپ کو لکھ چکے ہیں کہ ان کی مالی حالت (ضروریات کے مقابلے میں) اچھی نہیں ہے۔ وہ آج کل میری ایک عربی کتاب النبات(3) چھاپ رہے ہیں۔ پانچ سات سو صفحے پروف ہوئے ہیں۔ انھیں اور کیا زحمت دی جا سکتی ہے۔
مکان میں سب کو سلام۔
خادم
محمد حمید اللہ
___________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب کا یہ خط اخبار جنگ میں جناب حبیب احمد صاحب کی خاص توجہ سے شائع ہو گيا۔ جناب حبیب احمد ایم ڈی کے پرسنل سیکرٹری تھے۔ ان کے بڑے بھائی بشیر احمد میرے لڑکے معین قریشی کے ساتھ نڈ انجینئرنگ یونیورسٹی میں پڑھتے تھے اور ان کا تعلق بھی حیدر آباد دکن سے تھا اس لیے انھوں نے خاص اہتمام کے ساتھ ڈاکٹر صاحب کا خط چھوپایا تھا ورنہ عموما ایسے خطوط شائع نہیں ہوا کرتے جن میں اختلافی باتیں ہوں۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے اپنے مضامین کی فوٹو کاپی کے بارے میں وضاحت کی ہے کہ فل اسکیپ ساغز پر ایک صفحہ نکلتا ہے چوں کہ ہر ایک مضمون الگ الگ ہوتا ہے اس لیے ان کو جلدوں میں بند نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے مجھے اطمنان دلایا کہ نمبر وار جوڑنے کا کام ان کے شاگرد کر رہے ہیں اور جب یہ فوٹو کاپی کا کام ختم ہو جائے گا تب معلوم ہو سکے گا گہ کہ کتنے مضامین فوٹو کاپی ہونے سے رہ گئے ہیں کیوں کہ ڈاکٹر صاحب کے مضامین ان کے کاغذات میں بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کو Tally کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ مضامین مختلف زبانوں میں لکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بات خاص طور پر لکھی ہے کہ ان کے مضامین کی فوٹو کاپیاں مکہ مسجد (فلاڈیلفیا، امریکا) کے کتب خانے میں بھی رکھی جائیں گی۔ یہ کتب خانہ ڈاکٹر صاحب یے نام پر عبد الخالق صاحب نے قائم کیا ہے فلاڈیلفیا میں۔ ڈاکٹر احمد عبد الخالق (سول انجینئر) ڈاکٹر حمید اللہ صاحب کی بھانجی کے لڑکے ہیں۔
(3)ڈاکٹر صاحب کی عربی میں مرتب کی ہوئی کتاب النبات ہمدرد والے شائع کر رہے تھے جس کے کافی صفحات کمپوز ہو چکے تھے اور ڈاکٹرصاحب کے پاس دو بارہ تصحیح کے لیے بھیجے گئے تھے (پروف ریڈنگ کے لیے)۔