ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 26 جمادی الآخر 1413ھ
26 جمادی الآخر 1413ھ
مخدوم و محترم واہالی حفظکم اللہ
سلام مسنون۔ خیر و عافیت کا طالب۔ آج صبح آپ کا 14 دسمبر کا خط ملا۔ ممنون ہوا۔ اللہ رسالہ ختم نبوت والوں کو جزائے خیر(1) دے۔ معلوم نہیں وہ شمارہ کب تک پہنچے گا۔
ارتقا ( Evolution)(2) کی کتاب انگلستان کے ساکن ایک دوست سے منگائی ہے۔ معلوم نہیں کہ وہ بھیجیں گے یا چپ ہو جائیں گے۔ یہ کسی فرنگی کی نہیں، بلکہ ایک مسلمان عالباً پاکستانی کی کتاب ہے۔
اخبار جنگ کا تراشہ تا حال نہیں ملا۔ اللہ کی مرضی۔ میں نے رینیوں(3) میں حضرت عیسی پر لیکچر اس لیے دیئے کہ وہاں مشنری سرگرمی بہت شدید ہو گئی ہے۔ میں نے حضرت ابراہیم پر مقالہ لکھا ہے مگر ناشر سست ہے۔
یہاں مالکہ مکان کو اسلامی اخلاق کا نمونہ بتانے کے لیے میں نے کمرہ خالی کرنا قبول کیا تھا۔ دوسرا کمرہ دو ہفتے میں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن جسے ڈیڑھ سال لگا۔ ہر چیز میں اللہ کی مرضی چلتی ہے۔
مکان میں سب کو سلام۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
______________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب کا خط رسالہ ختم نبوت میں شائع ہو گیا اور میں نے وہ رسالہ پیرس بھی بھجو دیا تھا کیوں کہ وہ خط کو ضرور پڑھنا چاہتے ہوں گے کہ کوئی تبدیلی کے بغیر چھپا ہے یا پھر ایڈیٹر صاحب نے ترمیم و اضافہ کر دیا ہے۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ ایک پاکستانی ادیب نے ارتقا کے موضوع پر کتاب لکھی ہے اور انھوں نے لندن میں رہنے والے دوست سے منگوائی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ دوست کتاب ارتقا بھجوایں یا خاموش ہو جائیں حالاں کہ دوست کو چائیے کہ فوراً کتاب بھوجائے کہ موضوع دلچسپ ہے۔
(3) ڈاکٹر صاحب نے آج کے خط میں جنوبی افریقا کے مقام رینیون جا کر تقریر کرنے کا ذکر کیا ہے۔ اس سے پہلے صرف ملک اور مقام کا ذکر کیا تھا۔ تقریر کا پس منظر یہ بیان کیا ہے کہ وہاں عیسائی مذہبی رہنماشں نے اپنے تبلیغی سرگرمیاں زیادہ تیز کر دی تھیں ان کی مشنری سرگرمی کم کرنا تھا اسلامی اقدار کے اصولوں کو نمایاں کر کے۔