ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام ماہنامہ فاران، 1390ھ
محترمی
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ ماہ مئی کا فاران ملا۔ جزا کم اللہ احسن الجزاء۔ ”ڈوب مرے فرعون“ کا نام کا تتمہ و تصحیح فرما دیں تو نوازش ہو گی:
(1) حُبُّكَ الشيءَ يُعْمي ويُصِمّ۔ کے تحت آپ نے شائع شدہ خط کی تمہید کے آغاز میں بعض باتیں لکھ دی ہیں خدارا اس پر بھی غور فرمائیں کہ کیا اس طرح آپ غیر معصوم اور نا چیز مولفوں کو رفتہ رفتہ مغرور نہ بنا دیں گے؟
(2) صفحہ (23) سطر (15 تا 16) میں کسی فاضل مصحح یا پروف خوان نے تحریف کر دی ہے اس دوسری آیت نشوز میں ”جس عورت کا اپنے شوہر کے نشوز یعنی نافرمانی کا تمہیں خوف ہو تو صحیح نہیں۔ اسے جس عورت کو اپنے شوہر کے نشوز یعنی سختی کا خوف ہو“ _____ پڑھیں، تا کہ بعد کا جملہ بامعنی بن سکے یعنی ”ایک ہی سورت میں ایک ہی لفظ ”نشوز“ کے کہیں کچھ اور کہیں کچھ __معنی کے لیے کوئی مجبور کن وجہ ہونی چائیے۔
(3) (24) سطر (3) ”قرآن کے مطالب“ کی جگہ ”قرآن کے مطابق“ پڑھنا چائیے“۔
(4) صفحہ (26) سطر (11) کے بعد یہ جدید اضافہ مفید ہو گا:۔
مصر کے محکمہ آثار قدیمہ کے ایک فاضل کا یہ خیال و قیاس بھی معقول معلوم ہوتا ہے کہ منفتاح کا یہ کتبہ منفتاح کی زندگی میں نہیں بلکہ اس کے (کچھ/بہت؟) بعد لگھا گیا اور اسے ایک پرانے کتبے کی پشت پر کندہ کرایا گیا۔ کندہ کرانے والے بادشاہ یا پجاریوں کو قومی خودداری کی لاج رکھنے کے لیے یہ جھوٹ بولنا مناسب معلوم ہوا، پرانے کتبے کی پشت پر لکھنا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سے بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ ایک فرانسیسی ماہر مصریات نے حال میں لکھا ہے اور اس طفلانہ منطق کی بناء پر بھی کہ لوگ اسے پرانا سمجھیں (جو قبل از وقت ہو جائے گا) یا پرانے کتبے کا وقار اس جھوٹ کے جھوٹے پن پر پردہ ڈال دے۔
کاش آپ کے اسلامی پرچے پر اسلامی مہینے کا بھی نام ہوا کرے۔ مسلمان بھی اسے استعمال نہ کریں تو کون استعمال کرے گا۔
زحمت دہی پر معذرت خواہ۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
ماخذ: ماہنامہ فاران- ستمبر 1977ء