ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 19 رجب 1409ھ
19 رجب 1409ھ
محترمی سلام مسنون۔ کرم نامہ 16 فروری ملا۔ ممنون ہوا۔
میں نے جرمن مترجمین قرآن مجید پر کوئی کتاب نہیں لکھی ہے اور نہ کوئی خاص تحقیق۔ میرے فرانسیسی ترجمہ قرآن کے دیباچے میں یورپی زبانوں میں تراجم قرآن کا ذکر ہے۔ اس کے زیر طبع پندرھویں ایڈیشن میں جرمن میں پورے ساٹھ ترجموں کا ذکر ہے۔ میں جب 1932ء میں جرمنی میں طالب علم تھا تو اس وقت ماکس ھیننک وان زیادہ مستعمل تھا۔ جب 1960ء میں آنماری شمل بیگم نے اس کا نیا ایڈیشن چھاپنا چاہا تو میں نے انھیں کتاب کی کچھ غلطیاں بتائیں اور وہ انھوں نے درست بھی کر دیں۔ اور اشتہاری ضرورتوں سے انھوں نے اپنے دیباچے میں لکھ دیا کہ حمید اللہ کی رائے میں یہ سب سے بہتر جرمن ترجمہ ہے۔ اس سے زیادہ میں اور کچھ نہیں جانتا۔
اسی کو لائپتسگ Lip zig (کیمونسٹ جرمنی) میں 1968ء میں Ernest Werner اور Kurt Rudolph نے اپنی خصوصی تصحیحیوں کے ساتھ چھاپا۔ اصل مترجم ھیننگ کے زیادہ حالات معلوم نہیں سوائے اس کے کہ اس کا 1861ء میں پیدا ہونا بیان کیا جاتا ہے۔ شمل بیگم نے لکھا کہ جرمنی کے پروفیسر اوتواسپیس Otto spics کے گمان میں ھیننگ ایک فرضی نام ہے، اصل مترجم آوگوست مولر Auguest Muller 1842ء تا 1892ء ہے۔
میری مذکورہ فہرست میں صرف مترجم کے زمانے کا ذکر اگر ملا تو کرنے پر اکتفا ہے اور جن متعدد طباعتوں کا پتہ چلا، ان کی تفصیل ہے۔ اور بس اور سچ تو یہ ہے بہتوں کے حالات جرمن کتب سوانح عمری میں بھی نہیں ملتے، اسلام دشمنی اور قرآن دشمنی کے باعث۔ عمر کے باعث اس کا کوئی امکان نہیں کہ میں مترجمین قرآن کی سوانح عمریوں پر کوئی کتاب لکھ سکوں۔
میرا ترجمہ قرآن نیویارک Brentwood میں ابھی مطبع ہی میں ہے۔
مکان میں آداب
نیاز مند
محمد حمید اللہ