ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، دسمبر 1993ء
دسمبر 1993ء
مخدوم و محترم و اہل وعیال کان اللہ معکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کرم نامہ، چاہے تاخیر سے ہو، مل گیا۔ دلی شکریہ۔ ان دنوں سر کجھانے کی فرصت نہیں۔ مجھ سے مالکہ مکان نے جبراً کمرہ(1) بدلوایا ہے۔ سامان کو دوبارہ جمانا ہے اور روز مرہ کا کام بھی کرتے رہنا ہے۔ قصور معاف فرما دیں۔
مجھے آپ کا مراسلہ اخبار جنگ کا تراشہ تا حال نہیں ملا۔ معلوم نہیں اس میں کیا مندرجات تھے۔
Evolution(2) پر کتاب ایک دوسرے دوست نے لندن سے بھجوا دی ہے۔ الحمد للہ آپ زحمت نہ فرمائیں۔ یہ Evolution of Humanity نہیں ہے بلکہ ڈارون کے نظریہ ارتقا کی تردید ہے۔
میں نے سفر نامہ جزیرہ ریونیوں نہیں لکھا۔ قصور معاف۔ وقت کا سوال ہے۔ بعض وقت ایک ہی دن میں تیس، تیس خطوں کے جواب دینے پڑتے ہیں۔ ریونیوں میں جامع مسجد(3) میں حضرت عیسی کے حالات پر ایک لیکچر کرایا ہے۔
سب کو سلام یاد آتے ہیں۔
خادم
محمد حمید اللہ
_______________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے اپنی ذاتی مصروفیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ آج کل وہ اپنے کمرے کو بدلوانے میں مصروف ہیں کیوں کہ مالک مکان جو ایک فرنچ لیڈی ہے ان سے کمرہ بدلوانے کے لیے کہا ہے اور ڈاکٹر صاحب پریشان ہیں کہ کس طرح ان کا بکھرا ہوا سامان جو کتابوں سے بھرا ہوا ہے کسی اور نئے کمرے میں رکھوایا جائے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ ان کے شاگردوں نے یہ کام انجام دیا ورنہ خود ڈاکٹر صاحب اکیلے نہیں کر سکتے تھے کیوں وہ اپنے دوسرے ضروری کاموں کو بھی مکمل کرنا چاہتے تھے۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے اطلاع دی ہے کہ انھوں نے جو مجھ سے Evolution کتاب بھجوانے کے لیے لکھا تھا اب منع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کے دوسرے دوست نے یہ کتاب بھجوا دی ہے۔ یہ کتاب ڈارون کے نظریۂ ارتقا کی تردید میں لکھی گئی ہے۔ غالبا آدمی کی پیدائش کی تردید کی گئی ہو گی جو اسلامی نظریے کے خلاف ہے۔
(3) ڈاکٹر صاحب نے اپنی تقریر کی وضاحت کی ہے کہ ریونیوں میں وہاں کی جامع مسجد میں حضرت عیسی علیہ السلام کے حالات پر تقریر کی تھی۔ تقریر لکھ کر وہ نہیں کرتے، فی البدیہ تقریر کرتے ہیں۔ اس کی مثال خطبات بہاولپور کی 12 تقاریر ہیں۔