ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 12 شوال 1412ھ
منگل، 12 شوال 1412ھ
مخدومی و اہل و عیال
سلام مسنون۔ آج آپ کا اپنا خط آیا ہے۔ آپ کے ہاں آنے کی دعوت(1) سر آنکھوں پر لیکن میں اپنے وقت کا مالک نہیں ہوں۔ ابھی تک میرے وقت گزارنے کا سرکاری نظام العمل نہیں آیا ہے اور یہ بھی نہیں معلوم کب، کہاں، کیا بولنا ہے۔ یہ یتایا گیا ہے کہ کراچی میں بھی سرکاری مہمان خانے میں رہنا ہو گا۔ اب شاید وقت بھی نہیں رہے گا کہ میں سفر سے قبل آپ کو لکھوں کیوں کہ ڈاک بڑا وقت لیتی ہے۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
مکرر= عالم اسلام بلکہ عالم انسانی میں جو بھی گزر رہا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہے۔ اس کا علاج مجھ نا چیز کے پاس کیا ہو سکتا ہے۔
_____________________
حواشی: میں نے ڈاکٹر صاحب کو لکھا پاکستان آنے کے بعد، خاص طور پر کراچی آنے کے بعد وہ میرے گھر میں آئیں۔ اس کے بارے میں وہ اپنی بے سبی کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ حکومت کے شیدول کے پابند ہوں گے اس لیے میرے گھر آنے کا وعدہ نہیں کر سکتے۔