ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 9 ذی القعدہ 1412ھ
9 ذی القعدہ 1412ھ
مخدم و محترم زادمجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آج آپ کا کرم نامہ مورخہ 7 مئی پہنچا۔ جزا کم اللہ احسن الجزاء۔ اخبار جنگ نے مجھ پر اتہام لگایا ہے۔ میں نے کبھی نہیں کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کی امامت(1) میں نماز پڑھی ہو۔ آپ نے اس اخبار کا پتہ دیا۔ اس پر آج ہی ایک تردیدی خط لکھ رہا ہوں۔ انگریزی اخبار کا آپ نے پتہ نہیں دیا۔ بے بس ہوں۔
میرا وقت حکومت کے ہاتھ میں رہا۔ اس لیے آپ کے ہاں حاضر(2) نہ ہو سکا۔ قصور معاف فرمائیں۔ بیگم معین صاحبہ کی خدمت میں بھی معذرت پہنچا سکیں تو ممنون ہوں گا۔
آپ کے قیمتی(3) تحفے کا شکریہ۔
خدا کرے مکان میں سب خیرو عافیت ہو۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
_________________
حواشی:
(1) میں نے اخبار جنک میں ایک خبر کے شائع ہونے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عورت کی امامت میں نماز پڑھی تھی، اس کا تراشا بھجوا دیا تھا جس کے بارے میں ڈاکٹر صاحب نے تردید کی ہے کہ وہ اس طرح کا بیان دے چکے ہیں بلکہ ڈاکٹر صاحب نے اخبار جنگ کو تردیدی بیان بھجوا دیا تھا۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے میرے گھر نہ آنے کا دوبارہ اظہار کرتے ہوئے معاف کرنے کے لیے لکھا ہے حالاء کہ ہم نے (میں نے اور میری سالی ممتاز معین الحق صاحبہ نے دعوت کا اہتمام کیا تھا) ملاقات کا اہتمام محترمہ سالی صاحبہ کے گھر کر لیا تھا۔ انھوں نے خاص طور پر میری سالی بیگم ممتاز الحق صاحبہ کے لیے لکھا ہے کہ ان سے بھی معذرت کر لوں۔ ڈاکٹر صاحب بھی مجبور تھے وہ کس طرح شیڈول میں تبدیلی کرا سکتے تھے۔
(3) ڈاکٹر صاحب کے تحفے کے بعد مجھے بھی خیال آیا کہ ڈاکٹر صاحب کو تحفہ دیا جائے۔ چنانچہ میں نے ایک پارکر فونٹین پین کا سیٹ خریدا اور اپنے لڑکے معین قریشی کی کار میں جا کر ڈاکٹر صاحب کو تحفہ دے آیا۔ ڈاکٹر صاحب سرکاری مہمان خانے میں ٹھہرنے تھے جو کبھی وزیراعظم پاکستان کی قیام گاہ تھی وکٹوریہ روڈ پر۔