ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام پروفیسر عبد الرحمان مومن – 8 فروری ذی الحجہ 1402ھ شنبہ
پارلیس 8 فروری ذی الحجہ 1402ھ
شنبہ
محترمی زادفیضکم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! عید مبارک
آپ کا 26 ذی قعدہ کا عنایت نامہ کافی دیر سے پرسوں پہنچا۔ دلی شکریہ۔ آپ کو بھی میرا ناکافی جواب (عراق میں صحابہ کرام کی لاشوں وغیرہ کے متعلق) اس اثنا میں مل چکا ہو گا۔ اس لیے مکرر نہ لکھوں گا۔
انڈیا آفس کے نسخہ قرآن مجید کے فوٹو کا دلی شکریہ۔ فلاڈیلفیا والے احمد اور عائشہ نے اس کا مائکرو فلم حاصل کیا ہے (غالباً انڈیا آفس لائبریری نے اس کی نقل اپنے پاس رکھی ہے اور تجارت کرنا چاہتے ہیں) کتاب کے آخر میں بعض مغلیہ افسروں کے مہر ہیں۔ مشورہ تو تھا کہ وہ جلال الدین یعنی اکبر بادشاہ کی مہر ہے لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ لکھا ہے۔ بوساطت جلال الدین عرض دیدہ شد موجودہ ورق 181 پر سورہ النساس کے بعد کتبہ عثمان بن عفان لکھا ہے۔ میکرو فلم بہت خراب ہے۔ شاید اصل مخطوطہ بھی خراب حالت میں ہے۔ بہت سے اوراق گم بھی ہو گئے ہیں۔ محض خط کا مختلف ہونا (روسی نسخے سے) اہمیت نہیں رکھتا کہ کاتب مختلف ہونے کے باوجود معاصر ہو سکتے ہیں۔ میں خطاطی کا ماہر نہیں اور یقیناً بنفشی شعاعوں کے امتحان کی بھی ضرورت ہے۔ بہرحال حضرت عثمان کی طرف منسوب اور موجودہ تین نسخوں میں سے ایک ہے۔ قرآن مجید میں صراحت ہے کہ ثمود کے پیغمبر حضرت صالح علیہ السلام تھے اور ثمود عذاب الہی سے ناپید ہوئے۔ اسی طرح عاد اولیٰ کی قرآنی اصطلاح سے عاد اول اور عاد ثانی دو قوموں کا وجود ماننا پڑتا ہے۔ قوم عاد میں حضرت ہود علیہ السلام نبی تھے جن کا مزار یمن میں ہے۔ باوجود خواہش کے مجھے تاحال موقع نہ ملا کہ مدائن صالح کو جاؤں حتی کہ اس تاریخ کا مطالعہ کروں۔ مجھے خود مدینہ منورہ میں 1939ء میں ایک یمنی خط کا کتبہ ملا تھا (جو اب نجدی قاضی صاحب کا مکان بنانے میں ڈائنا مائٹ سے تباہ کر دیا گیا) میں نہیں جانتا کہ یہ حمیری خط تھا یا ثمودی۔ بہرحال مسند کہا جاسکتا ہے۔ میں نے مصر کے ناظم آثار قدیمہ ڈاکٹر فخری صاحب کو اس کتبہ کی نقل دکھائی تو انہوں نے فوراً پڑھ کر کہا کہ یہ دو تین آدمیوں کے نام ہیں اور کوئی اور عبارت نہیں ہے۔ یہ کتبہ حیدرآباد میں رہ گیا ہے اب میرے پاس نہیں ہے۔ مگر آپ کا قیاس معقول و مقبول ہے۔ تاریخ کے مطالعے کی ضرورت ہے جو شاید آپ کی مدد کرے۔ میں سفر جنوبی افریقا وغیرہ کے لیے پا بر رکاب ہوں اس لیے فی الحال شاید کتب خانہ نہ جا سکوں۔
مکرر۔ استنبول توپ قاپی سرائے میوزیم میں قرآن مجید کے جو نادر مخطوطے ہیں۔ ان کی فہرست ترکی میں چھپی ہے۔ کئی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب قرآن (کے نسخے) بھی ہیں۔ سفر سے واپسی پر خیال ہے کہ اس فہرست کے ابتدائی اوراق کا ترجمہ کر کے کہیں چھپوا دون۔ آپ کا کیا مشورہ ہے؟ یعنی کسی اخباری یا رسالے کو پیش کروں؟
نیاز مند
محمد حمید اللہ
ماخذ:ڈاکٹر محمد حمید اللہ۔ سیرت، کمالات، افادات، از پروفیسر عبد الرحمان مومن