ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 8 شوال 1412ھ

جمعہ 8 شوال 1412ھ
مکرم و محترم زاد مجدکم
سلام مسنون۔ آپ کے دو خط ایک ہی دن ملے۔ ممنون ہوا۔ اخبار کی کترن کا بھی شکریہ۔
میں تاحال قصہ سمجھ نہ سکا۔ ایک عربی کتاب ہے شرح السیر الکبیر امام محمد شیبانی (شاگرد امام اعظم) کی تالیف اور سرخسی کی شرح۔ یا قانون بین الممالک (جنگ و سفارت وغیرہ) پر ہے۔ شائع بھی ہو چکی ہے۔ میں نے اس کا فرانسیسی ترجمہ(1) کیا جسے ترکی میں چار جلدوں میں (فرانسیسی زبان ہی میں) چھاپا گیا ہے۔
میرے پاکستانی سفر کے نظام العمل کی تفصیل تا حال وہاں سے نہیں آئی ہے۔ عراق میں بعض صحابہ کرام کی قبروں(2) کا کھلنا میں نے عرصہ ہوا پڑھا تھا۔ خود مدینہ منورہ میں ایسے مشاہدے ہوئے ہیں۔ غالباً حضرت حمزہ کے مزار کے متعلق۔ اللہ قادر اور مقتدرر ہے۔
اس کے سوا اور کیا عرض کروں؟
چاند(3) کا دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف دنوں میں نظر آنا یہ قانون قدرت کے مطابق ہے۔ اس لیے ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حل بتا دیا ہے۔ ہر مقام اپنی رویت پر عمل کرے۔ صحرا کا جاہل بھی، بڑے شہروں کا با وسائل عالم بھی۔ اور اس کی رسول اکرم نے ممانعت فرمائی ہے کہ دوسرے ملکوں کی رویت پر عمل کریں۔ میرے بس کی چیز ہو تو اس پر عمل کراؤں۔
مکان میں سب کو سلام۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
____________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے شرح السیر الکبیر کا ذکر کیا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس کو ایڈٹ کر کے چار جلدون میں 1935ء میں حیدر آباد دکن سے شائع کروایا تھا۔ یہ قانون بین الممالک سے متعلق ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے اس عربی کتاب کا ترجمہ فرانسیسی زبان میں کیا تھا جو چار جلدوں میں ترکی (استنبول) سے فرانسیسی زبان میں بھی چھپی تھی۔
(2) میں نے اخبار جنگ میں صحابہ کرام کی قبروں کو کھولنے کے بارے میں تراشا بھجوایا تھا جس کے بارے میں ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ عراق میں قبروں کے کھولنے کے بارے میں وہ پڑھ چکے ہیں۔ یہ بھی لکھا ہے کہ خود مدینہ منورہ میں بھی ایسے مشاہدے ہوئے ہیں کہ ان کی لاشیں بالکل ویسی ہی ہیں جیسی دفن کے وقت تھیں۔ مطلب یہ کہ سڑی گلی نہیں تھیں۔ یہ معجزہ ہے قدرت کا، کیوں کہ اللہ ہی قادر و مقتدر ہے وہ جس کو جس حالت میں رکھنا چاہتا ہے رکھتا ہے۔
(3) کراچی کےاخبارات میں عید کے چاند سے متعلق اختلافات چھپتے رہے ہیں۔ میں نے ان کے تراشے بھجوائے تھے جس کے بارے میں ڈاکٹر صاحب نے لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کا حل بتا دیا ہے کہ ہر مقام اپنی رویت پر عمل کرے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.