ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مدیر ماہنامہ الحق، شمارہ جون 1983ء
ماہ رجب کا شمارہ الحق آج پہنچ گیا، باعث ممنونیت و مسرت ہوا۔ اس دفعہ سرجری کے عنوان سے جو عالمانہ مضمون مولانا محمد عبد اللہ طارق دہلوی صاحب نے شائع فرمایا ہے، اسے خود طبیب نہ ہونے کے باوجود شوق سے پڑھا اور مستفید ہوا۔ عنوان اگر جراحی ہوتا تو بہتر ہوتا کہ یہ لفظ ہماری زبان میں موجود ہے۔ ص 20 سطر 4 تا 5 میں لکھا ہے کہ مسلم سرجن جو تجربات کرتے تھے وہ پرندوں، بندروں اور انسانی لاشوں پر کرتے تھے۔ کیا وہ اس کا حوالہ دیں سکیں گے؟ چند سال قبل میں اٹلی گیا تھا تو وہاں ایک یونیورسٹی (جامعہ) میں ہمیں بتایا گیا کہ دنیا میں پہلی دفعہ کسی لاش کی چیر پھاڑ یہاں کی گئی اور یہ لاش کی میز ہے اور یہاں اوپر طلبہ کھڑے رہ کر استاد کے عمل کا مشاہدہ کرتے تھے۔
اس لیے مطلوبہ حوالہ کی اہمیت ہے۔ میں نے مرحوم مولانا ابو الوفا افغانی سے بھی ایک بار دریافت کیا تھا کہ آیا ان کے علم میں کتب فقہ و تاریخ وغیرہ میں ایسا کوئی واقعہ ہے کہ کوئی کفن چور (نباش) لاش کو چرا کر جراحوں کو فروخت کرتا پایا گیا ہو؟ انھوں نے لا علمی ظاہر فرمائی تھی۔ میری اس زحمت دہی کو معاف فرمائیں۔ نیاز مند
محمد حمید اللہ
ماخذ: ماہنامہ الحق جون 1983ء