ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 11 محرم 1411ھ

11 محرم 1411ھ
مخدوم و محترم زاد مجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہو برکاتہ
آج صبح آپ کا کرم نامہ ملا۔ ممنون ہوا۔ آپ کے مرسلہ تراشے میرے لیے باعث سرفرازی ہیں۔ ان کو دیکھ کر اپنے ہاں کے کاغذات میں رکھ دوں گا کہ داشتہ آید بکار۔
مجھے اپنی سوانح عمری(1) سے نہ صرف یہ کہ کوئی دلچسپی نہیں، بلکہ میں اس کا سرے سے مخالف ہوں اور احباب کو منع کرتا ہوں۔ دو دن ہوئے رجسٹری سے خط بھیجا تھا ان شاء اللہ مل جائے گا۔ کاش یہی معلوم ہو سکے کہ ترجمان القرآن(2) والوں کو میرا رجسٹری سے بھیجا ہوا مضمون ملا یا نہیں۔ چھاپیں یا نہ چھاپیں اس کو اہمیت نہیں۔ ڈاک پر بے اعتمادی بڑھ گئی ہے۔ کثرت کار سے اسی پر اکتفا کرتا ہوں۔
مکان میں آداب و کورنشات۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
______________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے اپنی سوانح عمری نہ لکھوانے کے بارے میں کچھ تشریح یوں کی ہے کہ ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ سوانح عمری کے خلاف ہیں اور دوستوں کو بھی منع کرتے ہیں کہ وہ سوانح لکھیں۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے پھر دوبارہ لکھا ہے کہ انھوں نے رسالہ ترجمان القرآن کے ایڈیٹر صاحب کو رجسٹری کے ذریعہ خط بھجوایا تھا جس میں ڈاکٹر صاحب کا مضمون تھا۔ مجھ سے پوچھا ہے کہ ان سے معلوم کریں کہ ان کو خط لا کہ نہیں۔ ان کو خط کے شائع یا نہ شائع ہونے سے دلچپسی نہیں ہے صرف خط کے مل جانے سے دلچسپی ہے۔ کیوں کہ ان کے خط اکثر ڈاک میں گم ہو جاتے ہیں۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.