ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 9 محرم 1413ھ

9 محرم 1413ھ
مخدوم و محترم زادمجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کل کرم نامہ ملا۔ شرمندہ کیا۔ آت کی عنایتیں اتنی ہیں کہ حیران ہوں کہ کیا کروں۔ اردو ڈائجسٹ کے مقالہ نگار ادریس صدیقی صاحب(1) کا، جن کا میں واقف نہیں ہوں، شکر گزار ہوں۔ کیا آپ کو ان کا پتہ معلوم ہے؟ یا اردو ڈائجسٹ کا پتہ؟
پاکستان کے موجودہ حالات سے افسوس ہے۔ اللہ نیک ہدایت دے۔ آج ہی کتاب النبات الدینوری(2) کے پروف ہمدرد فاؤنڈیشن کو واپس بھیج دیئے ہیں۔ علم نباتات پر ہے۔ ظاہر ہے کہ عام دلچسپی کی نہیں۔
حضرت ابراہیم(3) پر جو کام کر رہا تھا وہ ابھی جاری ہے۔ اللہ مدد فرمائے۔ سورہ فاتحہ کے تراجم(4) کا بستہ کھو گیا اور تا حال نہ ملا۔ اس میں ہمدرد فاؤنڈیشن مدد نہیں دے سکتا۔ ان کے ہاں جو ترجمے ہوں گے وہ مطبوعات ہوں گے۔ میرے پاس بہت سے قلمی ترجمے تھے صرف سورہ فاتحہ کے۔ دوستوں کی مدد سے میں نے کروائے تھے۔ کچھ چھپ چکے ہیں۔ باقی کا اللہ مالک ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ پاریس کے دو تین اسلامی ماہوار رسالوں میں وہ بالاقساط چھپتے رہے۔ کتابی صورت میں (اپنی پرانی کتاب القرآن فی کل لسان کے نئے ایڈیشن کی صورت میں) چھپوانے کے مصارف پاس نہ ہونے سے ان رسالوں میں چھواتا رہا۔ کچھ چھپے باقی کے لیے اللہ کی مشیت کچھ اور ہوئی۔
آپ کے ہاں بچے کی شادی(5) خدا خیر و خوبی سے کرائے اور بچوں کو حسنات دارین عطا فرمائے۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
_______________________
حواشی:
(1) لاہور کے رسالہ اردو ڈائجسٹ میں ڈاکٹر صاحب پر ایک مقالہ جناب ادریس صدیقی صاحب نے لکھا تھا۔ میں نے وہ رسالہ بھجوا دیا تھا جس کو پڑھ کر جناب ادریس صدیقی صاحب کا پتہ معلوم کیا کہ ان کو شکریہ کا خط لکھ سکیں۔
(2) ڈاکٹر صاحب نے لکھا کہ کتاب النبات کے پروف پڑھ کر ہمدرد کو واپس بھجوا دیئے تا کہ اشاعت کے لیے پریس میں دے سکیں۔ کتاب چوں کہ نباتات سے متعلق ہے عام لوگوں کے لیے زیادہ دلچسپی کا باعث نہ ہو سکے گی۔ ویسے اس کتاب میں نباتات کی تفصیل کے علاوہ عربی کے اشعار بھی وضاحت کے لیے دیئے گئے ہیں بذات خود عربی ادب کا شاہکار ہیں۔
(3) ڈاکٹر صاحب جو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کام کر رہے تھے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ ابھی کام جاری ہے۔ دراصل معلومات کے حاصل کرنے میں مشکلات ضرور تھیں لیکن ڈاکٹر صاحب ایسا مواد جمع کرنا چاہتے ہیں جو حقائق پر مبنی ہو وہ اللہ پر بھروسا کر کے تحقیق کے کام کو جاری رکھے ہوئے تھے۔
(4) ڈاکٹر صاحب کو بہت ہی رنج اور افسوس تھا سورۂ فاتحہ کے تراجم خاص کر افریقی زبان میں تراجم کے گم ہو جانے کا۔ انھوں نے بہت ہی محنت سے جمع کیا تھا اور وہ بستہ جس میں یہ تراجم تھے، کئی دنوں بعد بھی مل نہ سکا۔ ان تراجم کا رسالہ اسلام فرانس پیرس میں ہر مہینہ ایک ترجمہ شائع ہوتا رہا تھا اور کچھ ابھی شائع ہونے تھے۔
(5) میں نے میرے لڑکے معین قریشی کی منگنی کا ذکر کیا تھا جو ڈاکٹر امیر احمد صاحب کی صاحب زادی ڈاکٹر عائشہ تسنیم سے طے پائی تھی۔ منگنی کی رسم بڑے پیمانے پر شادی لان پر ہوئی اسی سلسلے میں ڈاکٹر صاب نے منگنی کی مبارکباد دیتے ہوئے دعا کی یہ رسم خدا خیر و خوبی سے کرائے اور بچوں (معین و تسنیم) کو حسنات دارین عطا فرمائے۔

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.