ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 15 رجب 1409ھ
15 رجب 1409ھ
مخدوم و محترم زادمجد کم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
آپ سے میں بڑا شرمندہ ہوں۔ آپ بار بار زحمت فرماتے ہیں اس دفعہ اخباری کترنوں پر پندرہ روپے خرچ فرما ڈالے۔ جزاکم اللہ خیرا۔
اختلاف رائے پر کیا کہا جائے؟ ایک حدیث میں ذکر ہے کہ حضرت آدم اور حضرت موسیٰ میں عالم مثال میں بحث ہوئی۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر جیسے جلیل القدر صحابہ بعص وقت متفق نہ ہو سکے اور رسول اللہ کے پاس فیصلے کے لیے آتے۔ امام ابو حنیفہ اور ان کے شاگردوں امام ابو یوسف اور امام محمد میں سیکنڑوں مسائل میں اختلاف رہا۔
مجھے قطعاً اصرار نہیں کہ میری رائے ہی صحیح ہے۔ دیگر علما دوسری رائے رکھتے ہیں جیسا کہ مرسلہ اخباروں سے پتہ چلتا ہے۔ فیصلہ کوئی ثالث ہی کرے گا۔ اختلاف رائے کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حکم ہے کہ سواد اعظم کے ساتھ رہو۔ میں اپنی رائے رکھتا اور اللہ کے سامنے جوابدہ ہوں۔ یہ ضروری نہیں کہ اور لوگ مجھ سے متفق ہوں۔
مکان میں آداب و کورنشات عرض ہیں۔
آپ کا دلی شکریہ۔
ناچیز خادم محمد حمید اللہ