ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 19 اکتوبر 1993ء
1414ھ
19 اکتوبر 1993ء
مخدوم و محترم واہالی کان اللہ معکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ آج آپ کا کرم نامہ ملا۔ ممنون بھی ہوا متاسف بھی کہ قطب الدین عزیز صاحب کو غلط فہمی ہو گئی۔ میں نے ان کو شروع میں بھی لکھا تھا اب ان شاء اللہ مکرر بتاؤں گا کہ مجھے ان کی کتاب کی دو جلدیں ملی تھیں وغیرہ۔
دوحہ کے دوست کا نام المعایرجی ہے۔ میرا اپنا اصول یہ ہے کہ اتنی شدت نہیں ہونی چائیے۔ احمق یا شریر مترجموں کے چاہے غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں حالات بھی جمع کریں اور ہو سکے تو وہ معلومات واضع کریں جو ان مترجموں کی شیطنت کا باعث ہوئے ہوں گے۔ بہرحال آپ کی نقل ارسال پر دلی شکریہ۔ شاید میں ان کو مکرر خط لکھوں گا۔
ہمدرد فاؤنڈیشن کے سلسلے میں میرے ساتھ آپ کی ہمدردی بڑی متاثرکن ہے۔ ہر کام کا اللہ نے وقت مقرر کر رکھا ہے۔ میں نے کتاب کے مجلد پروفوں کو تو دیکھا ہے، مطبوعہ شاید مجھے بھیجی گئی ہے لیکن تاایں دم نہیں آئی۔ واللہ المستعان۔
آپ کی لڑکی کے یوسف الدین صاحب سے ملنے کی اطلاع پڑھی، شکریہ۔
یوسف الدین صاحب کا ایک خط بھی آپ کے خط کے ہمراہ آج ہی ملا۔ مکان میں بیوی بچوں، سب کو ادب سے سلام عرض کرتا ہوں۔
اور کاموں کے ساتھ آج کل ملتان کی بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی کے مقالے کو دیکھ رہا ہوں۔ والسلام۔
خادم
محمد حمید اللہ
مکرر:- آج ہی پروفیسر فرانک رک کا خط آیا ہے۔ میں نے ان کے فرانسیسی ترجمہ قرآن کی غلطی بتائی تو قبول کر کے شکریے کا خط بھیجا ہے۔ اس سے شاید آپ کو بھی دلچسپی ہو۔ سورہ آل عمران آیت 75 میں قنطار اور دینار کا ذکر ہے۔ میں نے لکھا کہ یہاں دینار سے مراد وہ سکہ نہیں ہے جو سونے کا ہوتا ہے یعنی اشرفی، بلکہ وہ جسے Denier کہتے ہیں جو ہماری دمڑی کا مترادف ہے یعنی بہت کم قیمت چھوٹا سکہ۔ واللہ اعلم۔