ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 29 دسمبر 1993ء
29 دسمبر 1993ء
مخدوم و محترم کثر اللہ فینا مثالکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
دو تین دن ہوئے، کرم نامہ مورخہ 19 جمادی الآخر 1413م 15 دسمبر 1993ء سے مشرف ہوا۔ اس میں رسالہ ختم نبوت میں چھپے ہوئے میرے نا چیز مضمون(1) کی فوٹو کاپی بھی تھی۔ جزا کم اللہ احسن الجزاء۔ دفتر والوں نے تا حال کوئی نوازش نہیں کی ہے۔
آپ کے مسکن کی کیفیت معلوم ہوئی۔ اللہ آپ کو نوازے۔ لڑکے کی شادی(2) کی خبر ملی۔ اللہ نوازے اور میاں بیوی کو تاحیات رضائے الہی مرحمت فرمائے۔
پاریس شہر میں ساٹھ ستر سال قبل ایک مسجد سلطان مراکش(3) نے بنائی تھی (اب شہر میں سو سے زیادہ مسجدیں بن گئی ہیں اور روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں کیوں کہ شہر کے نصف ملین مسلمانوں میں بھی نو مسلموں کی ہر روز تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے) اور یہ پہلی مسجد اب کچھ مرمت طلب ہو گئی تھی تو شہر کی فرنگی بلدیہ نے کئی لاکھ روپے کا عطیہ دیا ہے کہ مرمت کراؤ۔ اور یہ تعمیرات کا کام شروع بھی ہو گیا ہے۔ والحمد للہ۔
مکان میں سلام و یاد آوری۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ
مکرر۔ یہ خط بھیج ہی رہا تھا کہ ختم نبوت والوں کے ہاں سے ایک لفافہ آیا ہے۔ اس میں گزشتہ ماہ کے دو پرانے نمبروں(4) کے دو دو نسخے آئۓ ہیں۔ متعلقہ نمبر ابھی نہیں آیا ہے۔ اطلاعاً عرض ہے۔
______________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے رسالہ ختم نبوت ملنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا۔
(2) میں نے اپنے لڑکے کی منگنی کی اطلاع دی تھی جس کے لیے ڈاکٹر صاحب نے دعا کی ہے کہ اللہ نوازے اور میاں بیوی کو تاحیات رضائے الہی مرحمت فرمائے۔
(3) ڈاکٹر صاحب نے پیرس کی قدیم مسجد (ستر سال پرانی) کا ذکر کیا ہے مسجد سلطان مراکش۔ یہ مسجد مراکش کے سلطان نے بنوائی تھی جبکہ وہاں مسلمانوں کی آبادی کم تھی اور اب چونکہ مسلمانوں کی تعداد پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے ہے، پچاس ہزار مسلمان آباد ہیں اور غیر مسلم نوجوان، بوڑھے اسلام کو قبول کرتے جا رہے ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے موجدہ پیرس کی انتظامیہ نے قدیم مسجد کی تعمیر کے لیے کئی لاکھ روپے کا عطیہ دیا ہے اور مسجد کی تعمیر کا کام شروع بھی ہو گیا ہے۔ فرانس کی حکومت کا سلوک مسلمانوں کے ساتھ اچھا ہے۔
(4) ڈاکٹر صاحب ہر خط میں لکھ رہے تھے کہ رسالہ ختم نبوت کی طرف سے کوئی رسالہ ان کے نام نہیں بھیجا جا رہا ہے لیکن اب لکھا ہے کہ پرانے دو رسالے ملے ہیں لیکن جس شمارے میں ڈاکٹر صاحب کا تردیدی مضمون شائع ہوا تھا وہ شمارہ اب بھی نہیں بھجوایا گیا۔ یہ دفتر والوں کی نااہلی کا ثبوت ہے کہ جس رسالے کی ضرورت تھی وہ نہیں بھجوایا۔