ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مظہر ممتاز قریشی، 29 ذی الحجہ 1411ھ

29 ذی الحجہ 1411ھ
محترمی و زادمجدکم
سلام مسنون ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کل ہی آپ کو ایک خط لکھا تھا کہ آج کی ڈاک میں آپ کا تازہ عنایت نامہ پہنچا۔ شکر گزار ہوں۔
مرسلہ ترجمہ سچ تو یہ ہے مجھے پسند نہ آیا۔ مجھے بتائے بغیر آپ چھاپ دیتے تو کوئی بات نہ تھی۔ اب مجھے کب وقت ملے گا، اللہ بہتر جانتا ہے۔
احمد خان صاحب(1) کی وفات کی خبر سے سخت تاسف ہوا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ خدا جنت نصیب کرے۔
براہ کرم میری سوانح عمری(2) نہ چھاپئیے۔ مجھے ذرا بھی پسند نہیں۔
عبد اللہ یوسف علی(3) صاحب مرحوم کی ولادت میری اپنی فہرست میں 1872 ہے۔ واللہ اعلم۔ والسلام۔
ناچیز
محمد حمید اللہ
_________________________
حواشی:
(1) ڈاکٹر صاحب نے جناب احمد خان صاحب کی وفات پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے اوردعا کی ہے کہ خدا ان کو جنت نصیب کرے۔ جناب احمد خان صاحب، بہادر یار جنگ اکیڈمی کے صدر مجلس تھے۔ انہی کی خواہش پر ڈاکٹر صاحب کو میں نے میری کتاب پر دیباچہ لکھنے کے لیے آمادہ کیا تھا کیوں کہ ڈاکٹر صاحب کسی کی کتاب پر دیباچہ نہیں لکھتے تھے۔ یہ ان کی خاص توجہ کی وجہ سے ممکن ہو سکا۔
(2) میں نے دوبارہ ڈاکٹر صاحب کی سوانح عمری لکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ لیکن ڈاکٹر صاحب نے پہلے کی طرح ذرا نرم لہجے میں یہ لکھا کہ ان کو سوانح عمری لکھوانا پسند نہیں ہے۔ حالاں کہ سوانح حیات سے کسی اسکالر کی ذاتی علمی و ثقافتی زندگی کا احاطہ ہوتا ہے اور ہر چیز ریکارڈ پر آ جانے سے دلچسپی میں اضافہ ہوتا ہے۔
(3) میں نے ڈاکٹر صاحب کی توجہ علامہ عبد اللہ یوسف علی صاحب کی تاریخ پیدائش کے بارے میں مبذول کرائی۔ ایک اخبار میں غلط تاریخ لکھیک تھی۔ اس کے جواب میں ڈاکٹر صاحب نے اپنی فہرست سے اس کی تصدیق کی کہ ان کی پیدائش 1872ء کی ہے۔ علامہ کے بارے میں جناب ڈاکٹر مفخر حسین خان صاحب نے اپنی کتاب: قرآنی تراجم انگریزی زبان میں، میں یہی تاریخ لکھی ہے اور تاریخ پیدائش 4 اپریل 1938ء میں لاہور کے ناشر شیخ محمد اشرف نے شائع کیا اور پھر اس کے کئی ایڈیشن چھاپے۔ دنیا بھر میں اس کے کل 93 ایڈیشن چھاپے گئے تھے جس سے اس کی مقبولیت کا اندازا ہوتا ہے۔
_____________

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.