ڈاکٹر محمد حمید اللہ بنام مولانا محمد بن موسی

Muhammdiya Wteli, Cenbertitas
Istanbul
24 شعبان المعطم 1376ھ
مخدم، محترم زادمجدکم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ عرصہ دراز کے بعد یہ سطریں تحریر کر رہا ہوں۔ امید کی جناب اور اہل عیال سب خیر و عافیت سے ہوں گے۔ اس عرصہ میں بیکار نہ رہا الحمد اللہ فرانسیسی میں سیرت نبوی ہزار صفحوں میں مکمل کر چکا ہوں۔ پانچ سو صفحوں میں، سیرت النبی للبلاذری کو ایڈٹ کرکے مطبع روانہ کیا، بعض دیگر کام بھی ہوئے۔ میں اب چار پانچ دن سے ترکی آیا ہوا ہوں۔ استانبول یونیورسٹی نے تین ماہ درس دینے کی دعوت دی ہے۔
آپ کو یہ سن کر مسرت ہو گی کہ اسلام کے متعلق ڈاک پر درس کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ پانچ سات کرم فرماؤں کی وعدہ خلافی سے کام میں دیری تو ہوئی لیکن کل امر مرھون باوقاتھا، پندرہ باب میں یہ تالیف مکمل ہوئی ہے۔ انگریزی اڈیشن تو چھپنے کے لیے مطبع کو بھیج بھی چکا ہوں۔ فرانسیسی متن میرے پاس پاریس میں چلنے کے وقت ٹائپسٹ کے پاس تھا ان شاء اللہ وہ بھی جلد تیار ہو جائے گا۔ حسب ذیل باب ہیں:۔
عقائد، عبادات، تصور حیات، سیرت نبویہ، تعلیمات اسلامی (قرآن و حدیث) کا قابل اعتماد طور سے ہم تک پہنچنا، اخلاق، تصوف، نظام حکومت، نظام قانون، نظام اقتصاد، عورت، ذمی، مسلمانوں کی خدمت علوم و فنون، تاریخ اسلام، مسلمانوں کی حیات روز مرہ۔ اس کے علاوہ ضمیمہ میں نماز کی دعائیں (عربی و انگریزی ہر دو خط میں نیز ترجمہ) 2000ء تک عیدین وغیرہ کی انگریزی سنہ میں تاریخیں وغیرہ۔ غرض ایک نقش اول ہے خدا قبول فرمائے اور برکت دے۔ آئندہ اڈیشن میں مزید اصطلاحیں اہل علم کی تنقید کی روشنی میں کی جا سکتی ہیں۔ ٹائپ کے (208) صفحے ہوئے ہیں۔
انگریزی اڈیشن کو چھاپنے کے لیے یوسف الدین صاحب کے پاس حیدرآباد بھیجا ہے، جیسے ہی طباعت مکمل ہو گی، جناب کے ملاحظے کے لیے چند نسخے بھیجے جائیں گے۔ جناب کی طبیعیت سے ڈر لگتا ہے اس لیے احتیاطاً ایک چیز عرض کرتا ہوں کہ براہ کرم کوئی رقم ترکی نہ بھیجیں جائے۔ یہاں سے باہر پہنچانا ناممکن ہے۔
ابھی ابھی کراچی سے مجلس علمی نے اپنا کارنامہ تدوین حدیث مولفہ مولانا مناظر احسن روانہ فرمایا ہے۔ اس کے صفحات 74 تا 77 میں ایک فاحش غلطی ہو گئی ہے چنانچہ لکھا ہے کہ 110ھ میں ابو الطفیل کا انتقال ہوا۔ جس کا مطلب یہی ہوا کہ آنحضرت صل للہ علیہ والہ وسلم کے بعد ایک سو بیس سال تک حضرت ابوالطفیل زندہ رہے۔ سرور کائنات کے 99 سال بعد فوت ہوئے نہ کہ 120 سال بعد۔ اس کے بعد تیس صحابہ کی فہرست میں سن ہجری میں سے دس یا گیارہ سال حذف کر کے آنحضرت صل للہ علیہ والہ وسلم کے بعد زندہ رہنے کی مدت بتانے کی جگہ سنہ ہجری میں دس سال بڑھا کر بتایا گيا ہے۔ اس سہو کی موجودہ نسخوں میں صحت نامہ لگا کر تلافی کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ خود ایک حدیث شریف میں صراحت ہے کہ آنحضرت صل للہ علیہ والہ وسلم کے سو برس بعد روئے زمین پر اس وقت کا زندہ شخص باقی نہ رہے گا۔ سب سے طویل العمر صحابی ابو الطفیل 99 برس رہ سکتے ہیں 120 سال نہیں۔
کاش مجلس علمی کی ختم شدہ کتابیں مکرر چھاپی جائیں۔ شاہ ولی اللہ صاحب کی ازالۃ الخفاء کا مکرر اڈیشن بھی اچھی چیز ہو گی۔
نیاز مند
محمد حمید اللہ

You might also like
Leave A Reply

Your email address will not be published.